اسلامی جمہوری اتحاد
اسلامی جمہوری اتحاد (مختصراً آئی جے آئی، IJI) پاکستان کا ایک سابق سیاسی اتحاد تھا جو 17اگست 1988 کو اس وقت کے صدر اور پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل ضیاء الحق کی ہوائی حادثے کے نتیجے میں موت کے بعد 1988ء میں ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کا مقابلہ کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کو سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی صاحبزادی بینظیر بھٹو کی وطن واپسی سے تقویت ملی تھی اور عوامی سطح پر ان کی پذیرائی سے ظاہر ہوتا تھا کہ پیپلز پارٹی انتخابات میں کامیابی حاصل کر لے گی، اسی "خطرے" کا مقابلہ کرنے کے لیے دائیں بازو کی تمام جماعتوں نے اتحاد کر کے پیپلز پارٹی کا راستہ روکنے کی کوشش کی۔
اسلامی جمہوری اتحاد 9 جماعتوں پر مشتمل تھا، جن میں مندرجہ زیل جماعتیں شامل تھیں
پاکستان مسلم لیگ،اس وقت پاکستان مسلم لیگ متحدہ مسلم لیگ کی صورت میں تھی جس کے سربراہ محمد خان جونیجو تھے اس میں ان کے ہمراہ اقبال احمد خان حامد ناصر چٹھہ اور نواز شریف بھی شامل تھے نواز شریف کی اہمیت اس اعتبار سے بھی تھی کے وہ صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیِ تھے
نیشنل پیپلز پارٹی، (جتوئی)
جماعت اسلامی
جمعیت علمائے اسلام
( مولانا سمیع الحق گروپ)
خاکسار تحریک
نظام مصطفی پارٹی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے سربراہ حنیف طیب تھے
حزب جہاد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آغا پویا اس کے سربراہ تھے اس وقت آغا پویا اسلام آباد سے انگریزی کا مسلم اخبار شائع کرتے تھے مشاہد حسین جو اس وقت چوہدری شجاعت کے اہم ترین ساتھی ہیں مسلم اخبار کے ایڈیٹر تھے
مرکزی جمعیت ایل حدیث
جمعیت مشائخ پاکستان
آزاد سیاستدان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جن میں بیگم عابدہ حسین سر فہرست ہیں
تاہم آئی جی آئی میں نواز شریف کی زیر قیادت پاکستان مسلم لیگ کو بہت زیادہ اکثریت حاصل تھی اور انتخابات میں ملک بھر سے کھڑے کیے گئے امیدواروں میں سے 80 فیصد کا تعلق اسی جماعت سے تھا۔
پاکستان کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جینس (آئی ایس ایس آئی) کے اُس وقت کے سربراہ حمید گل نے اگست 2009ء میں انکشاف یا اعتراف کیا کہ انہوں نے اسلامی جمہوری اتحاد کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا تاکہ دائیں بازو کی قوتوں کو ایک مرکز پر جمع کیا جائے۔
اس اتحاد کے سربراہ غلام مصطفیٰ جتوئی تھے جبکہ سب سے اہم رہنما میاں نواز شریف تھے جو ضیاء الحق کے دور میں صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ بنے اور یوں ایک صنعت کار سے اہم سیاست دان کے طور پر منظر عام پر آئے۔
عام انتخابات میں اسلامی جمہوری اتحاد نے صرف 53 نشستیں حاصل کیں جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان پیپلز پارٹی نے 93 نشستیں سمیٹیں۔ اتحاد نے بیشتر نشستیں صوبہ پنجاب سے جیتیں اور یوں میاں نواز شریف پیپلز پارٹی سے باہر اہم ترین رہنما کی حیثیت سے ابھرے۔
صوبہ پنجاب میں اکثریت کے بل بوتے پر وہ دسمبر 1988ء صوبائی حکومت بنانے میں کامیاب ہوئے اور وزیر اعلیٰ پنجاب بنے۔
البتہ 1990ء کے عام انتخابات میں اسلامی جمہوری اتحاد نے بھرپور کامیابی حاصل کی اور قومی اسمبلی کی 105 نشستیں حاصل کر کے اقتدار حاصل کر لیا اور یوں میاں نواز شریف پہلی مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم بن گئے۔
1993ء کے عام انتخابات کے بعد اسلامی جمہوری اتحاد کا خاتمہ ہو گیا اس کا زمہ دار جماعت اسلامی کے پروفیسر غفور احمد نواز شریف اور ان کے ساتھیوں کو براہ راست قرار دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بحر حال پیپلز پارٹی کی مخالف قوتوں کا اتحاد ختم ہو گیا اور یوں پیپلز پارٹی کو اُن انتخابات میں کامیابی ملی اور بے نظیر بھٹو دوسری مرتبہ ملک کی وزیر اعظم بنیں۔
اسلامی جمہوری اتحاد 9 جماعتوں پر مشتمل تھا، جن میں مندرجہ زیل جماعتیں شامل تھیں
محمد خان جونیجو پاکستان کے دسویں وزیراعظم تھے جو 18 اگست 1932 کو پیدا ہوئے۔ |
نیشنل پیپلز پارٹی، (جتوئی)
جماعت اسلامی
جمعیت علمائے اسلام
( مولانا سمیع الحق گروپ)
خاکسار تحریک
نظام مصطفی پارٹی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے سربراہ حنیف طیب تھے
حزب جہاد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آغا پویا اس کے سربراہ تھے اس وقت آغا پویا اسلام آباد سے انگریزی کا مسلم اخبار شائع کرتے تھے مشاہد حسین جو اس وقت چوہدری شجاعت کے اہم ترین ساتھی ہیں مسلم اخبار کے ایڈیٹر تھے
مرکزی جمعیت ایل حدیث
جمعیت مشائخ پاکستان
آزاد سیاستدان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جن میں بیگم عابدہ حسین سر فہرست ہیں
تاہم آئی جی آئی میں نواز شریف کی زیر قیادت پاکستان مسلم لیگ کو بہت زیادہ اکثریت حاصل تھی اور انتخابات میں ملک بھر سے کھڑے کیے گئے امیدواروں میں سے 80 فیصد کا تعلق اسی جماعت سے تھا۔
پاکستان کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جینس (آئی ایس ایس آئی) کے اُس وقت کے سربراہ حمید گل نے اگست 2009ء میں انکشاف یا اعتراف کیا کہ انہوں نے اسلامی جمہوری اتحاد کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا تاکہ دائیں بازو کی قوتوں کو ایک مرکز پر جمع کیا جائے۔
اس اتحاد کے سربراہ غلام مصطفیٰ جتوئی تھے جبکہ سب سے اہم رہنما میاں نواز شریف تھے جو ضیاء الحق کے دور میں صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ بنے اور یوں ایک صنعت کار سے اہم سیاست دان کے طور پر منظر عام پر آئے۔
عام انتخابات میں اسلامی جمہوری اتحاد نے صرف 53 نشستیں حاصل کیں جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان پیپلز پارٹی نے 93 نشستیں سمیٹیں۔ اتحاد نے بیشتر نشستیں صوبہ پنجاب سے جیتیں اور یوں میاں نواز شریف پیپلز پارٹی سے باہر اہم ترین رہنما کی حیثیت سے ابھرے۔
صوبہ پنجاب میں اکثریت کے بل بوتے پر وہ دسمبر 1988ء صوبائی حکومت بنانے میں کامیاب ہوئے اور وزیر اعلیٰ پنجاب بنے۔
البتہ 1990ء کے عام انتخابات میں اسلامی جمہوری اتحاد نے بھرپور کامیابی حاصل کی اور قومی اسمبلی کی 105 نشستیں حاصل کر کے اقتدار حاصل کر لیا اور یوں میاں نواز شریف پہلی مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم بن گئے۔
1993ء کے عام انتخابات کے بعد اسلامی جمہوری اتحاد کا خاتمہ ہو گیا اس کا زمہ دار جماعت اسلامی کے پروفیسر غفور احمد نواز شریف اور ان کے ساتھیوں کو براہ راست قرار دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بحر حال پیپلز پارٹی کی مخالف قوتوں کا اتحاد ختم ہو گیا اور یوں پیپلز پارٹی کو اُن انتخابات میں کامیابی ملی اور بے نظیر بھٹو دوسری مرتبہ ملک کی وزیر اعظم بنیں۔