جنرل مرزا اسلم بیگ
سابق سربراہ پاکستان آرمی
مہران بنک اسکینڈل کے اہم ترین کردار
پاک فوج کے سابقہ کمانڈر انچیف ۔ اعظم گڑھ یوپی کے ایک معزز گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ جوانی میں ہجرت کرکے پاکستان آگئے اور 1950ء میں پاکستان ملٹری اکیڈیمی کاکول کے چھٹے کورس میں شمولیت اختیار کی ۔ 1952ء میں بلوچ رجمنٹ میں بطور انفنٹری افسر کمشن ملا۔ سپیشل سروسز گروپ میں شامل رہ کر فوج خدمات انجام دیں۔ 1962ء میں سٹاف کالج کوئٹہ سے گریجویشن کی۔ نیشنل ڈیفنس کالج ، راولپنڈی میں کچھ عرصہ انسٹرکٹر بھی رہے۔ چیف آف جنرل سٹاف بھی رہے۔ 1986ء میں جی ایچ کیو سے تبادلہ کرکے انہیں آرمی کور پشاور کا کمانڈر مقرر کیا گیا ۔ مارچ 1987ء میں ان کو ترقی دے کر جنرل بنایا گیا اور جنرل خالد محمود عارف کی جگہ وائس چیف آف آرمی سٹاف بنایا گیا۔ جنرل عارف کے ساتھ جنرل رحیم الدین خان بھی ریٹائرمنٹ پر چلے گئے ۔ جن کی جگہ تینوں افواج کا مشترکہ چیف جنرل اختر عبدالرحمن کو بنایا گیا۔ جنرل ضیا الحق صدر مملکت کے علاوہ چیف آف آرمی سٹاف بھی تھے۔
18اگست 1988 کو صدر ضیا الحق کی ناگہانی وفات سے اگلے روز غلام اسحاق خان نے جنرل اسلم بیگ کو چیف آف آرمی سٹاف بنا دیا۔ وہ چاہتے تو اس موقع پر مارشل لاء نفاذ کرکے اپنے اقتدار کے لیے راستہ ہموار کرسکتے تھے لیکن انہوں نے 1988ء کو انتخابات کے ذریعے پاکستان کو جمہوریت کی راہ پر لگانے میں اہم کردار ادا کیا۔ لیکن دوسری طرف انہوں نے سیاست میں فوج کی مداخلت کا راستہ روکنے کی بجائے پیپلز پارٹی کے خلاف ان انتخابات میں ایجینسیوں کی مدد سے آئی جے آئی کو لا کھڑا کیا۔ تاکہ پیپلز پارٹی کو ایک بڑی کامیابی سے روکا جا سکے۔ ان کے خدمات کے صلے میں میں ان کو ہلال امتیاز ، اور ستارہ بسالت سے نوازا گیا۔ فوجی خدمات سے سبک دوش ہونے کے بعد اپنی ایک سیاسی جماعت عوامی قیادت پارٹی بنا کر عملی سیاست میں حصہ لینا شروع کیا۔ لیکن ان کی یہ پارٹی عوام میں مقبولیت حاصل نہیں کر سکی اور تاحال کوئی خاطر خواہ کامیابی سیاست میں ان کو حاصل نہیں ہو سکی ہے۔
18اگست 1988 کو صدر ضیا الحق کی ناگہانی وفات سے اگلے روز غلام اسحاق خان نے جنرل اسلم بیگ کو چیف آف آرمی سٹاف بنا دیا۔ وہ چاہتے تو اس موقع پر مارشل لاء نفاذ کرکے اپنے اقتدار کے لیے راستہ ہموار کرسکتے تھے لیکن انہوں نے 1988ء کو انتخابات کے ذریعے پاکستان کو جمہوریت کی راہ پر لگانے میں اہم کردار ادا کیا۔ لیکن دوسری طرف انہوں نے سیاست میں فوج کی مداخلت کا راستہ روکنے کی بجائے پیپلز پارٹی کے خلاف ان انتخابات میں ایجینسیوں کی مدد سے آئی جے آئی کو لا کھڑا کیا۔ تاکہ پیپلز پارٹی کو ایک بڑی کامیابی سے روکا جا سکے۔ ان کے خدمات کے صلے میں میں ان کو ہلال امتیاز ، اور ستارہ بسالت سے نوازا گیا۔ فوجی خدمات سے سبک دوش ہونے کے بعد اپنی ایک سیاسی جماعت عوامی قیادت پارٹی بنا کر عملی سیاست میں حصہ لینا شروع کیا۔ لیکن ان کی یہ پارٹی عوام میں مقبولیت حاصل نہیں کر سکی اور تاحال کوئی خاطر خواہ کامیابی سیاست میں ان کو حاصل نہیں ہو سکی ہے۔